امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج کہا کہ وہ سعودی عرب کا دورہ ختم کرکے آج
اسرائیل اس امید کے نئے جوازوں کے ساتھ پہنچے ہیں کہ مشرق وسطی میں امن اور
استحکام پیدا کیا جاسکتا ہے۔ بحیثیت صدر اپنے اولین غیر ملکی دوروں کے
دوسرے مرحلے میں مسٹر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اور صدر
فلسطین محمود عباس سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ صدر امریکہ نے یروشلم کے فصیل
بند شہر میں مقدس کلیسے کا دورہ کیا۔ وہ دیوار گریہ بھی جائیں گے۔ کل مسٹر
ٹرمپ بیت اللحم کا بھی دورہ کریں گے، جس کے ساتھ ان کے 28 گھنٹے کا دورہ
مکمل ہوگا۔
تل ابیب ہوائی اڈے پر صدر امریکہ اور امریکی خاتون اول میلانیہ کا استقبال
مسٹر نتن یاہو اور ان کی
اہلیہ سارہ کے علاوہ صدر اسرائیل اور اسرائیلی
کابینہ کے اراکین نے کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ریاض (سعودی عرب) سے تل ابیب
(اسرائیل) تک یہ پہلی پرواز تھی۔ مسٹر ٹرمپ نے اسرائیل پہنچنے پر اپنی
مختصر تقریر میں کہا کہ اپنے حالیہ دنوں کے سفر میں انہوں نے امید کے نئے
اسباب پائے ہیں۔ ہمارے سامنے اس خطے اور اس خطے کے عوام کے لئے
سلامتی، استحکام اور امن کا نایاب موقع ہے جو دہشت گردی کو شکست دیکر حاصل
کیا جا سکتا ہے اور اس طرح ہم آہنگی، خوشحالی اور امن سے معمور مستقبل
سامنے لایا جاسکتا ہے، لیکن ہم متحدہ عمل کےذریعہ ہی یہ سب کچھ کرسکتے
ہیں۔ دوسرا کوئی راستہ نہیں ۔مسٹر ٹرمپ کا یہ دورہ وٹیکن، برسلز اور
سسلی کے دورے کے ساتھ سنیچر کو مکمل ہوگا۔